محمد شہیر شجاع
دین اسلام تو ایک مکمل نظام حیات ہے اور اس کے دو
بنیادی ارکان " حقوق اللہ " اور " حقوق العباد "۔
حقوق العباد یعنی ۔۔ والدین کے اولاد پر حقوق اوراولاد کے والدین پر ۔۔۔ استاد کے شاگرد پر
اور شاگرد کے استاد پر ۔ اسی طرح زوجین کے
آپس کے حقوق ۔ پڑوسی کے حقوق ، دوست کے حقوق
، دشمن کے حقوق ، زندہ تو زندہ مردہ کے حقوق ، حکمران کے رعایا پر اور
رعایا کے حکمران پر حقوق ، مالک کے نوکر پر اور نوکر کے مالک پر حقوق ۔
مسلم کے غیرمسلم پر حقوق غرض یہ کہ انسان تو انسان حیوانات
کے بھی حقوق ہیں ۔
اس میں محبت ہے ، امن ہے ، سکون ہے ۔۔۔۔ انفرادی ہی نہیں اجتماعی راحت کے اصول و ضوابط ہیں ۔۔۔۔ اور اس کو پورا نہ کرنے کی صورت میں معافی کا حق بھی اللہ نے اپنی مخلوق کے سپرد کر رکھا
ہے ۔
کہ جس کسی بھی خلق کا حق تلف کروگے تو معافی بھی اسی خلق سے مانگنی ہوگی ۔
اللہ جل شانہ تو غفور و رحیم ہے ۔۔۔ آہ ۔۔
وہ تو بہانے بہانے سے ہمیں معاف ہی کرتا رہتا ہے ۔۔ اور ہم نافرمانی کیے
جاتے ہیں ۔۔ وہ معاف کرتا جاتا ہے ۔۔۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔
پھر یہ " ہیومن ازم " کا راگ کہاں سے شروع
ہو رہا ہے ۔۔۔ اور کیوں ؟ ۔۔۔۔۔ وجہ تو مجھے صآف نظر آرہی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔
اذہان میں اٹی گرد نے منظر دھندلایا ہوا ہے ۔
No comments:
Post a Comment