نماز اور معاشرہ
شہیر شجاع
اکثر مجھ سے دوست شکوہ کرتے ہیں کہ معاشرے میں اتنے نمازی موجود ہیں پھر بھی کیوں معاشرہ اس قدر برائیوں سے پر ہے ؟جبکہ نماز کے فوائد میں سب اہم ثمر“ برائیوں اور فواحش سے روکنا ہے ۔
اب میں کوئی عالم تو ہوں نہیں لیکن مسلمان ہونے کی حیثیت سے میرا اس امر کا جاننا یقینا ضروری ہے کہ عبادات میں نماز کیا ہے؟اور میں نماز کیوں پڑھتا ہوں ؟ اگر کوئی معاشرے کو نمازی کے آئینے میں دیکھ رہا ہے تو اس کے ذہن میں یہ سوال کیونکر پیدا ہوا ؟کیا نماز پڑھنے والا اورسوال اٹھانے والا دونوں اس امر سے واقف ہیں کہ نماز کیا ہے ؟
نماز کے بارے میں حدیث کا مفہوم ہے ۔۔ اللہ جل شانہ کمی بیشی معاف فرمائے ۔۔“جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نےکفر کیا ۔”
“ نماز دین کا ستون ہے ، جس نے نماز چھوڑی اس نے دین کو مسمار کیا “ ۔
ایسی بہت ساری احادیث ہیں جن کو پڑھنے پر اس عبادت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔
سب اہم بات جو کہی جاتی ہے کہ
“ نماز کفر و اسلام کے درمیان مابہ الامتیاز ہے “ ۔
اب جو اتنی اہم ترین عبادت ہے جو روزہ ، زکوۃ ، حج وغیرہ سب سے افضل ہے تو یہ کیوں ہے ؟
امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں بقیہ عبادات میں نفس کی مشقت ہے جس سے وہ عبادتیں تقریبا کامل ہوجاتی ہیں ۔ مگر نماز وہ واحدعبادت ہے جس میں “ حضور قلب “ کا ہونا ضروری ہے ۔
یہ حضور قلب کیا ہے ؟ اس پر امام صاحب کے فرمودات کا خلاصہ یہ ہے کہ “ نماز کے دوران ذہن و دل کا اللہ جل شانہ کے حضورحاضر ہونا ۔۔۔ اور جو کلام وہ اللہ جل شانہ سے کر رہا ہے اس کے معانی کا بھی علم ہونا ۔۔۔ اس کے ساتھ دل میں اس ذات کے لیےتعظیم کا ہونا جو سب سے بلند و برتر ہے جس نے اسے حاضری کی توفیق بخشی ۔۔ اس سے ہیبت زدہ ہونا ۔۔۔ ہیبت کے معنی محضخوف کے نہیں بلکہ وہ خوف جس میں تعظیم شامل ہو ۔۔۔۔ اس کے علاوہ اپنے گناہوں پہ شرمسار رہتے ہوئے ثواب و اجر کی توقع رکھنا۔۔۔ مزید یہ کہ اپنی کوتاہیوں پر شرمسار ہونا ۔۔۔ اس مجموعی کیفیت میں جس قدر پختگی کے ساتھ رب کے حضور حاضری جو ہوگیوہی نماز انسان کو برائیوں سے بھی روکے گی اور فواحش سے بھی محفوظ رکھے گی ۔ سکون قلب بھی مہیا کرے گی ۔ اللہ جل شانہپر توکل کا سلیقہ بھی پیدا کرے گی ۔ بصورت دیگر الفرض کالقرض کی مانند سر سے بوجھ تو اتر جائے گا مگر اس کے دنیاوی واخروی فوائد سے محروم رہے گا ۔
سو جو آج نمازیوں کے معاشرے میں جو شر کی بہتات ہے اس کا سبب یہی ہے ۔